Baseer Naveed Executive Director International Human Rights Commission HK

دنیا بھر میں یکم اپریل لوگوں کو بیوقوف بنانے کی حیثیت سے جانا جاتا ہے۔ مگر شاید کم ہی لوگوں کو معلوم ہوگا اس سال یکم اپریل کو سرائیکی عوام نے یکم اپریل کو فول ڈے کی بجائے پھول ڈے کے طور پر منایا ہے۔ بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ کچھ عرصے سے سرائیکی وسیب میں یکم اپریل کو پھول ڈے منانے کا آغاز ہوا ہے۔ جبکہ 6 مارچ کو سرائیکی بیلٹ میں وسیع پیمانے پر کلچرل ڈے منایا جاتا ہے۔ سرائیکی زبان ایک اندازے کے مطابق پاکستان کی سب سے بڑی قومی زبان کہی جاتی ہے جو جنوبی پنجاب کے وسیع علاقوں کے ساتھ سندھ اور بلوچستان کے بہت سارے علاقوں میں بھی بولی جاتی ہے۔

سرائیکی وسیب میں ایک تو سالانہ کلچرل ڈے ہوتا ہے جس میں مختلف ثقافتی میلے منعقد ہوتے ہیں، سرائیکی گیت و قومی نغمے، ڈانس اور گانے منعقد کئے جاتے ہیں جن میں خاص طور پر ان کا لوک ڈانس جھومر سب سے نمایاں ہوتا ہے جس میں مرد، عورتیں اور بچے والہانہ انداز سے شرکت کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ادبی نشستیں بھی ہوتی ہیں اور سرائیکی مشاعرے منعقد کرتے ہیں۔ لوگ اپنے روائتی لباسوں میں دن مناتے ہیں جن میں سندھی اجرک کی طرح انکے نیلی رنگ کی اجرک اور اسکا پہناوا تمام تقریبات کو نمایاں کرتا ہے۔ علاؤہ ازیں سرائیکی عوام آرٹ و فنون کے ساتھ دستکاریوں کی نمائش بھی کرتے ہیں۔ مختلف انواع و اقسام کے کھانے پکائے جاتے ہیں جو لذت میں مصالحے دار ہوتے ہیں جبکہ مٹھائیاں زیادہ تر گھروں میں روائتی انداز میں انتہائی لذیذ بنتی ہیں۔

یکم اپریل کو پھول ڈے وہ واحد تقریب ہے جو پاکستان کی کسی قوم یا علاقے میں نہیں منائی جاتی ہے۔ صرف یہ تقریب سرائیکی عوام دریائے سندھ سے اپنی روحانی وابستگی اور عقیدت کا منفرد اظہار کرتے ہیں۔ پھول ڈے پر سرائیکی لوگ اپنے اپنے علاقوں سے گذرنے والے دریائے سندھ پر پہنچ کر وہاں گلاب کی پتیاں نچھاور کرتے ہیں۔ دیگر علاقوں کے علاؤہ اس سال یکم اپریل کو چاچڑاں شریف، کوٹ مٹھن پر بینظیر برج موضع پہوڑاں مرکزی اجتماع ہوا جہاں پر دریائے سندھ سے اپنی عقیدت کے اظہار کیلئے دریائے سندھ پر گلاب کے پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں۔سندھو دریا سے کارپوریٹ فارمنگ کے نام پر چھ کینالز کے ذریعے پانی پر ڈاکہ ڈالنے اور روبی چولستان کی زمینوں کی غیر مقامی لوگوں میں تقسیم پر اپنے غم و غصّے کا اظہار کرتے ہوئے مظاہرہ کیا۔ اور سندھو دریا سے عہد کیا گیا کہ وہ دریا کے پانی کی چوری اور کینالز کی تعمیر کی کسی صورت اجازت نہیں دیں گے۔

اسی طرح سرائیکی وسیب کے دیگر اضلاع میں بھی جن خاص طور پر دیرہ اسماعیل خان، لیہ، تونسہ،کوٹ مٹھن شریف، بھاولپور، علی پور، رحیم یار خان وغیرہ شامل ہیں دریائے سندھ سے پانی کے ڈاکے کیخلاف مظاہرے بھی ہوئے اور سندھو سے محبت کے اظہار کیلئے درس میں پھولوں کی پتیاں بھی نچھاور کی گئیں ۔

ڈیرہ اسماعیل خان کا اجتماع سب سے بڑا تھا جسمیں صحافیوں، سیاسی کارکنوں، سرائیکی قوم پرستوں، پختون انجمنوں، خواتین اور ٹریڈ یونین کارکنوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ ڈان اخبار میں بھی اسکی رپورٹنگ کی گئی۔

سرائیکی عوام کو پنجاب سے عمومی شکایت ہے کہ پنجاب کی ایلیٹ کلاس، وڈیرے، سیاسی جماعتیں اور خاص کر بیوروکریسی ان کی قوم سے نفرت کرتی ہے اور انہیں سرائیکی قوم ماننے کو تیار نہیں۔ وہ سرائیکیوں کو سرائیکی نہیں انہیں پنجابیوں میں شمار کرتے ہیں اور دوسرے درجے کا شہری تصور کرتے ہیں، اسی طرح میڈیا بھی انہیں سرائیکی تصور کرنے کو تیار نہیں بلکہ انہیں قوم کا درجہ بھی نہیں دیتے۔ بلوچستان میں سرائیکی مزدوروں کے قتل کو بھی کہا جاتا ہے کہ پنجابی مزدور قتل ہوئے ہیں اور یوں پنجاب کیلئے ہمدردی لوٹنے کی خاطر سرائیکیوں کے نام کو استعمال کیا جاتا ہے۔ عام لوگوں کا کہنا ہے کہ حضرت خواجہ غلام فرید کے مزار سے تو ہر سال بڑے پیمانے پر پنجاب اپنی آمدنی لوٹ لیتا ہے مگر حضرت غلام فرید کے گھر کی طرف توجہ نہیں دی جاتی جو کھنڈر بن چکا ہے۔ وہاں عام آدمی پنجاب کے سخت خلاف ہے اور دریائے سندھ سے کسی قسم کی پانی کی چوری کے خلاف ہے۔ پنجاب کے حکمراں دریائے سندھ سے پانی کی چوری کو صرف سندھ کا مسئلہ بنا کر سرائیکی عوام کی زمینوں کو غیر مقامی لٹیروں میں تقسیم کی جارہی ہیں
(بصیر نوید)

By Indus worldnews

Indus World News - Voice of Indus nations, delivering unbiased news & in-depth coverage of cultural, political & social developments in the Indus region. Stay informed with reliable updates."

Discover more from Indus World News

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading